Fiqa
یہ لیجیے فقہِ حنفی سے صاف اور مضبوط حوالہ ’’لنگڑے یا کسی بھی معذور شخص کی امامت‘‘ پر:
🔹 فقہِ حنفی کا واضح حکم
اگر امام لنگڑا ہو، یا پاؤں میں نقص ہو، لیکن رکوع سجدہ صحیح کرتا ہے— تو اس کی امامت جائز ہے۔ مقتدی کی نماز 100% صحیح ہے۔
📚 فقہی حوالہ جات
1. فتاویٰ عالمگیری
فتاویٰ عالمگیری، ج 1، ص 88 میں ہے:
"الأعرج الذي يقدر على القيام تجوز إمامته."
یعنی:
جو لنگڑا ہو مگر کھڑا ہو سکتا ہو، اس کی امامت جائز ہے۔
2. در المختار (امام حصکفی)
در المختار، کتاب الصلاة میں ہے:
"تجوز إمامة الزمن وإن كان أعرج أو مقطوعاً عضواً إذا أتى بالأركان."
یعنی:
معذور شخص جیسے لنگڑا، عضو کٹا ہوا— اگر نماز کے ارکان (رکوع سجدہ) صحیح کرتا ہو تو اس کی امامت جائز ہے۔
3. رد المحتار (علامہ شامی)
علامہ ابن عابدین شامی نے اسی جگہ لکھا ہے:
"والمقتدي صلاته صحيحة خلفه بلا كراهة."
یعنی:
مقتدی کی نماز اس کے پیچھے صحیح ہے، کوئی کراہت بھی نہیں۔
🔹 نتیجہ
✔ حدیث 595 — حسن صحیح
✔ نابینا کی امامت صحیح
✔ لنگڑے، پاؤں سے معذور، ہاتھ سے معذور امام — سب کی امامت جائز
✔ مقتدی کی نماز مکمل طور پر صحیح
اگر آپ چاہیں تو میں سنن ابوداؤد 595 کا مکمل درجہ + محدثین کی تصریح بھی دے دوں گا۔

0 Comments