M Jamali by السلام علیکم✍️welcome✍️ Masail

Masail


































 

اس درجہ ایثار کا بیان باب حب رسول ام من الایمان میں آرہا ہے۔ اس میں یہ ثابت کیا ہے کہ رسول اللہ م کے ساتھ اپنے نفس سے بھی زیادہ محبت ہونا ضروری ہے۔


ان درجات کے بعد ایک پانچواں درجہ یہ ہے کہ جب کسی کے ساتھ انتہائی درجہ کی محبت ہوتی ہے تو محبوب کے گردو نواح کے لوگوں سے بھی محبت پیدا ہو جاتی ہے۔ جیسے کہ پیالہ جب بھر جاتا ہے تو چھلک کر آس پاس کی زمین کو بھی سیراب کر دیتا ہے

 "ارشاد القاری الی صحیح بخاری "

ص(180)


فقہ کا لغوی معنی


في القاموس المحيط : الفقه بالكسر العلم بالشيء والفهم له " فقہ قاف کے کسرہ کے ساتھ ہو تو اس کا معنی کسی شے کو جاننا اور اسے سمجھنا ہے ۔ یہ باب سمع يسمع سے ہے چنانچہ ارشاد باری تعالی ہے: فَمَالِ هَؤُلَاءِ الْقَوْمِ لَا يَكَادُونَ يَفْقَہونَ حَدِيْثان ( النساء : ) " تو اس قوم کو کیا ہو گیا ہے بات سمجھنے کے قریب ہی نہیں جاتی اور جب مصدر فقاہتہ باب کرھ یکرم سے ہو تو یہ علم شریعت کے معنی میں استعمال ہوتا ہے جیسا کہ آقا کریم مسلم کا ارشاد گرامی ہے : مَنْ يُرِدِ اللهُ بِهِ خَيْرًا يُفقَهُهُ فِي الدِّينِ " جس کے متعلق اللہ تعالیٰ بھلائی کا ارادہ فرماتا ہے اسے دین کی فقاہت عطا فرمادیتا ہے " فقاہت کے معنی فقیہ ہونے کے ہیں اور علامہ خیر الدین رملی کا قول ہے کہ فقہ قاف کے کسرہ کے ساتھ اس وقت کہا جاتا ہے کہ جب کوئی کچھ سمجھ لے اور فقہ قاف کے فتحہ کے ساتھ اس وقت بولتے ہیں جب دوسرے سے پہلے خود کچھ سمجھ لے اور فقہ قاف کے ضمہ کے ساتھ اس وقت کہیں گے کہ جب فقہ اس کی سرشت میں ہو جائے یعنی فقہ میں پوری مہارت 

حاصل 

 کر لے ۔۔

فتاوی  شامی جلد اول

ص 15




Post a Comment

0 Comments